امریکا مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل کر ایران پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے:ڈاکٹڑ سلمی ملک
اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، قائداعظم یونیورسٹی کی ممتاز ماہرِ سیاسیات و دفاعی امور، ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے خبردار کیا ہے کہ امریکا مشرقِ وسطیٰ میں نئی سیاسی و جغرافیائی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کے مطابق واشنگٹن کی پالیسیوں کا مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا اور ایران کے خلاف دباؤ بڑھانا ہے۔
ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے یہ بات اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس برائے علاقائی استحکام کے موقع پرذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا مشرقِ وسطیٰ کے نقشے میں تبدیلی لانے کی عملی کوشش کر رہا ہے، اور اس کی مثال ہم حالیہ اسرائیلی جارحیت میں دیکھ سکتے ہیں، جس میں واشنگٹن کا کردار واضح طور پر نظر آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو خطے کے ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت پسند نہیں، اسی لیے وہ ایک ضدِ ایرانی منصوبہ تشکیل دے کر خطے کے اتحاد اور استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے مزید کہا کہ “امریکا کی مہم جوئی، غزہ جنگ میں اس کا کردار، اور ایران مخالف رویّہ اس بات کے متقاضی ہیں کہ مسلم ممالک ہوشیار رہیں اور باہمی اتحاد کو مضبوط کریں۔ ایران نے ہمیشہ امن اور استحکام کی حمایت کی ہے، جبکہ واشنگٹن کا رویّہ اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اسلامی دنیا کو اب پہلے سے زیادہ اتحاد اور باہمی اعتماد کی ضرورت ہے تاکہ ایران پر عائد یکطرفہ پابندیوں کے اثرات کو زائل کیا جا سکے۔
یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف اسنپ بیک میکانزم فعال کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے کہا کہ یورپ اب بھی امریکا پر انحصار کر رہا ہے، اور روس-یوکرین جنگ نے اس انحصار کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
ان کے مطابق جب تک مغربی ممالک امریکی اثر سے آزاد پالیسی نہیں اپناتے، وہ واشنگٹن کے دباؤ میں رہیں گے، اور جو ملک بھی آزادانہ فیصلہ کرنے کی کوشش کرے گا، امریکا اس کے راستے میں رکاوٹ بن جائے گا۔
خیال رہے کہ چند ہفتے قبل فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشتمل یورپی تروئیکا نے اقوام متحدہ کو ایک خط کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ وہ جوہری معاہدے (برجام) کے تحت “میکانزمِ ماشہ” کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے تیار ہیں، جس کے نتیجے میں ایران پر ماضی کی چھ سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو سکتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ